شاگردوں کو نصیحت
سقراط نے اپنے شاگردوں کونصیحت کی:
’’خود کوآئینے میں دیکھا کرو ،اگر خوبصورت ہو تواپنی خوبصورتی کی قدر کرو اور اگر بدصورت ہو تو علم کے ذریعے خود کو نکھارنے کی کوشش کرو ۔‘‘
آئینے کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔زمانہ قدیم سے ہی انسان آئینے میں اپنے عکس کو دیکھ کر خوش ہوتا آیا ہے۔جب تک آئینہ ایجاد نہ ہواتھا تو انسان پانی میں اپنا عکس دیکھتاتھا ۔پھر ایک زمانے میں ایک خاص قسم کے سیاہ پتھر کو چمکاکر اس سے آئینہ بنالیا جاتا۔ غالباً 6000قبل مسیح میں پالش کیا ہوا شیشہ آئینے کے طور پر استعمال ہونے لگا۔اسی آئینے سے کسی دور میں شیش محل بھی تعمیر ہوا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ اگر اس کے اندر ایک جگہ پر چراغ چلا دیا جائے توپورا محل روشن ہوجاتا تھا۔جنوب مغربی بولیویا میں واقع 58210 کلومیٹرپر پھیلا ہوا دنیا کا سب سے بڑا نمک کا میدان ہے، جس کو ’’سالارڈی یونی‘‘ کہا جاتا ہے ۔اس کی حیران کن بات یہ ہے کہ جب اس پر پانی کی ہلکی سی تہ پھیل جاتی ہے تو یہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا قدرتی آئینہ بن جاتا ہے جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔یہ اس قدر بڑا آئینہ ہے کہ اسے خلا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے ۔آئینہ ہماری روزمرہ زندگی میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے ۔انسان گھر میں ہو، آفس میں ہو یا سفرمیں ،ایک بار اپنا چہرہ آئینے میں ضرور دیکھنا چاہتا ہے ۔اسی طرح حساس نوعیت کے حامل مقامات پر بھی آئینہ لگا ہوتا ہے۔آپ نے بھی لفٹ میں چڑھتے ہوئے آئینہ دیکھا ہوگا اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر وہاں آئینہ نہ لگا ہو تو انسان سارا وقت لفٹ کے خراب ہونے یا رسی ٹوٹ جانے جیسے اندیشوں میں مبتلا رہے گا،لیکن جب وہ لفٹ میں آئینہ دیکھتا ہے تو اپنے آپ کو دیکھنا اور اپنے بارے میں سوچنا شروع کرلیتا ہے اور یوں پریشان کن خیالات سے محفوظ رہتا ہے۔
▪️چمک میں انعکاس ہوتا ہے
ہر وہ چیز جس میں چمک ہو تو اس میں انعکاس (Refleсtiоn) بھی ضرور ہوگا۔ہر انسان جب اپنے آپ کو منعکس ہوتا ہوا دیکھتا ہے تو وہ اپنے چہرے اور لباس کی خرابی کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہے اورجو بھی انسان یہ نہیں کرسکتا تو کوئی دوسرافرد اس کے لیے یہ خدمت انجام دیتا ہے مثلاً بچے کواگر آپ دیکھیں تو اس کا چہرہ ماں صاف کرتی ہے ۔آئینہ اپنے دیکھنے والوں کو ہمیشہ حقیقت بتاتا ہے۔کسی کے چہرے پر اگر کوئی داغ ہے تو اس میں آئینے کا کوئی قصور نہیں ،کیونکہ وہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔انسان جیسا ہے ،ویسا ہی وہ بتاتا ہے،نہ وہ بڑھا تا ہے نہ کم کرتا ہے ۔اس صورت میں اگر کوئی خود کے بجائے آئینے کو الزام دے تو وہ بے وقوف ہے۔
▪️حالاتِ زندگی :مثل آئینہ
جس طرح آئینہ انسان کو دِکھاتا ہے کہ وہ کیا ہے ، اسی طرح زندگی کے کچھ حالات بھی انسان کے لیے آئینے کا کردار ادا کرتے ہیں. اچھے برے واقعات ، لوگوں کے تاثرات اور دوست احباب کی باتیں انسان کو واضح طور پر بتادیتی ہیں کہ وہ کہاں کہاں پر غلطی کررہا ہے۔اسی وجہ سے دوست کو آئینہ کہا گیا ہے۔ وہ آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کے اندر فلاں فلاں کمزوریاں ہیں ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہر انسان میں یہ پیدائشی خوبی پائی جاتی ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کو ٹھیک کرنا چاہتا ہے۔بہتر ہونے کاآدھا سفر ، یہ جاننے میں ہے کہ ہاں! میں غلط ہوں۔
اگر ہم غور کریں تو زندگی کے بہت سارے مقامات پرہمیں یہ Refleсtiоn نظر آئے گی ۔بعض دفعہ کوئی واقعہ ایسا ہوجاتا ہے جس سے آپ یہ سبق سیکھتے ہیں کہ مجھے گھر بتاکر جانا چاہیے تھا۔کسی اور واقعے سے آپ کو معلوم ہوا ہوگا کہ مجھے دوسروں کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے ، یا گاڑی آہستہ چلانی چاہیے یاسوچ سمجھ کر بولنا چاہیے وغیرہ وغیرہ ، یہ تمام وہ مراحل ہیں جن سے ہم سیکھتے ہیں اوراس کی بنیادی وجہ Refleсtiоn ہے۔یہ چیز جس انسان میں بھی ہو تو اسے اپنی حقیقت سمجھ آنے لگ جاتی ہے اور پھر وہ ترقی کرنا شروع کردیتا ہے ۔اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ ’’ احساسِ ندامت ‘‘ کی قدر کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
سارے انسان خطاکار ہیں اور خطاکاروں میں سب سے بہتر وہ ہیں جو توبہ کرنے والے (نادم) ہیں.
(سنن الترمذی:2499)
گنہگاروں کے درجے ہیں اور ان میں سب سے بہتر درجہ یہ ہے کہ انسان Refleсt کرے۔اسے معلوم ہو کہ اس نے فلاں فلاں جگہ پر غلطی کی تھی ، لہٰذا اب اسے ندامت کے ساتھ واپس آنا چاہیے ۔
Refleсtiоn
سیکھنے کے طریقے
اس عمل کو سیکھنے کے بہت سارے طریقے ہیں لیکن سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ سونے سے پہلے اپنے پورے دِن کو Refleсt کیا جائے ۔یہ اتنا قیمتی وقت ہے کہ اگر کسی کو اس کی قدرمعلوم ہوجائے تووہ سپرمین بن سکتا ہے ۔ اس وقت میں انسان کا تحت شعور بالکل چوکس ہوتا ہے اور اس بات کے لیے تیار ہوتا ہے کہ آپ اس کوکوئی ٹاسک دیں اور وہ اس پر اپنی عملدار آمد شروع کردے۔جب انسان سوجاتا ہے تو اس کا تحت شعور اس پراسس میں لگا ہوتا ہے اور ایسا بھی ممکن ہے کہ صبح اٹھنے پر اس کا تحت شعور ایک بہترین آئیڈیا یا تجویز پیش کردے ۔اسی طرح دوسرا ٹائم صبح جاگنے کے بعد کا پہلا گھنٹہ ہے۔اس لمحے میں انسان کا ذہن پروگرام ہورہاہوتا ہے ۔جس طرح ایک میزائل فائر ہونے کے لیے تیار ہو اوراس کو صرف سمت دینے کی ضرورت ہو،ایسا ہی صبح کے وقت انسانی ذہن بھی ہوتا ہے جو پورے دن کے لیے آپ سے سمت چاہتا ہے کہ آج میں نے کیا کچھ کرنا ہے ۔مائنڈ میکنگ یا مائنڈ سیٹ بننے کے لیے یہ دو اوقات بڑے قیمتی ہیں لیکن ہمارے ہاں ہوتا یہ ہے کہ ہم سونے سے پہلے ڈرامہ یا فلم دیکھ رہے ہوتے ہیں اور صبح اٹھ کر باقی دِن کی پریشانیوں کو اپنے ذہن پر سوارکرلیتے ہیں۔
▪️سونے سے قبل اپنا محاسبہ
اگر آپ سونے سے پہلے Refleсt کرنے کے عادی ہوجائیں تو آپ کے بہت سارے معاملات اور کام بہتر ہونا شروع ہوجائیں گے ۔آپ سوچیں کہ آپ نے آج کے دِن کون کون سی غلطیاں کیں اور کیا کچھ اچھا کیا ۔وہ کون کون سی چیزیں تھیں جو آپ کو حق سے زیادہ مل گئیں۔پورے دِن پر نظر دوڑانے کے بعد آپ سوچیں گے کہ آج کا دِن اللہ کی طرف سے کتنی بڑی نعمت تھی جو مجھے ملی ۔ وقت ، وسائل اور مواقع جو آج مجھے ملے ،وہ کس قدر بہترین تھے ۔کتنی ساری چیزیں ایسی تھیں جو میری توقعات سے زیادہ مجھے ملیں ۔اپنی ذمہ داریوں کو میں نے کس کس انداز میں پورا کیااوران سے کیا کچھ سیکھا۔آج میں نے اللہ کا کرم کس شکل میں دیکھا۔آج میں نے اپنے رب کو رازق کس شکل میں دیکھا۔کہاں کہاں وہ مجھے رزق دیتا رہا ۔یاد رکھیں کہ اللہ کا رزق محدود نہیں بلکہ بہت وسیع ہے۔انسان کو پیار ، احترام اور آسانیاں ملتی ہیں ، یہ بھی رزق کی ایک قسم ہے۔جب آپ اس طرح سوچیں گے تو اس عمل سے آپ کی زندگی تبدیل ہونا شروع ہوجائے گی۔
▪️کاش تم غور کرتے
اس Refleсtiоn کو دین اسلام نے تدبر اور تفکرکہا ہے اور قرآن کریم میں جابجا فرمایا گیا ہے کہ ’’کاش تم غور کرتے ۔‘‘البتہ وہ لوگ جو سوچتے ہیں ، غوروفکر کرتے ہیں ، اللہ کی نشانیوں کو ڈھونڈتے ہیں اور زندگی کو محض پیدا ہونے اور مرجانے کانام نہیں دیتے تو پھر انہیں معلوم ہوجاتا ہے کہ قبر میں کیے جانے والا ’’من ربک‘‘ کا سوال صرف یادداشت کا سوال نہیں بلکہ اس Refleсtiоn کا ہے۔رب دِکھتا نہیں مگر غور وتدبر والابندہ سوچتا ہے :’’میرا رب کس قدر مہربان ہے۔کیسے وہ دوسروں کے دِل میں میری محبت ڈال دیتا ہے ۔وہ کیسے مجھے پڑھانے کی قابلیت دیتا ہے اوراس کی بدولت مجھے رزق ملنے لگتا ہے ۔‘‘جب انسان کواپنے رب پر یقین آجاتا ہے توپھر وہ اسباب سے متاثر نہیں ہوتا ۔اسباب کا احترام اگرچہ ضروری ہے کہ آخر کو وہ اللہ کی مہربانی کی ایک شکل ہے ،لیکن اپنی نگاہ ہمیشہ مسبب الاسباب پر رکھنی چاہیے۔مثال کے طورپر اگرایک ڈاکیاآپ کے پاس ڈاک لے کر آتا ہے تو اس کا احترام ضروری ہے لیکن اصل چیز وہ پیغام ہے جو خط کے ذریعے آپ تک پہنچا ہے او ر اس پیغام سے بھی اہم وہ شخص ہے جس نے آپ کے لیے وہ پیغام بھیجا ہے ۔
▪️بہتری کا آغازـ:خود احتسابی
اپنی زندگی میں Refleсtiоn لانا بہت ضروری ہے. اپنی غلطیوں پر پشیمان ہونا ، کسی دوسرے کی جگہ پر کھڑے ہوکر سوچنا کہ یہ انسان جو اتنے سخت سردی کے موسم میں اینٹیں لارہا ہے ، پلستر کررہا ہے اور کام کرتا جارہا ہے ، اس کی زندگی کس قدر مشکل ہے ۔میں اگر یہ کام نہیں کررہا تو اس میں میرا کیاکمال ہے؟جب تک انسان Refleсt نہیں کرتا تو اس میں تبدیلی نہیں آسکتی ۔یہی وجہ ہے کہ خودنموئی
( Self-imрrоvment)
کا آغاز خوداحتسابی
(Self-аssesment)
سے ہوتا ہے ۔جب تک اپنی ذات کا احتساب انسان کاپہلا قدم نہ ہو تب تک وہ خو د کو بہتر نہیں کرسکتا ۔خود کو جانے ، پرکھے ،ماپے اور تولے بغیر کوئی بھی انسان ترقی نہیں کرسکتا۔ہم جلدی سے خود کو بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ موٹیویشن پیدا کرنے اوربڑے خواب دیکھنے سے ہماری ترقی شروع ہوجائے گی لیکن یہ سوچ غلط ہے۔جب تک آپ اپنی زندگی میں Refleсtiоn لے کر نہیں آتے توتب تک یہ سب محض دیوانے کا خواب ہے جو کبھی تعبیر نہیں پاتا۔
انسان واحد مخلوق ہے جس کے اندر یہ خاصیت ہے ۔یہ خاصیت اگر شیروں میں ہوتی تو شاید وہ سب سے بہتر ہوتے ،لیکن جو انسان ہوکر بھی غور وتدبر سے خالی ہے تو معذرت کے ساتھ کہ وہ پھر انسان نہیں ہے ۔اس کے پاس جسم، دِل اور دماغ ضرور ہے لیکن وہ ان کے درست استعمال سے ناواقف ہے ۔جب بھی آپ جاننا چاہیں کہ کسی انسان کے پاس دماغ کتنا بڑا ہے تو دیکھیں اس میں تفکر کتنا ہے ۔
▪️تعلیم کا مقصد:غور وفکر
اگر میں یہ کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ تعلیم کا دوسرا نام Refleсtiоn ہے ۔تعلیم کا مطلب ہی یہ ہے کہ انسان اپنے شاگردوں کو یہ سکھائے کہ زندگی کے نقاط(Dоts) کوجوڑو۔پورے دِن اور مہینے کو Refleсt کرو ۔اپنی خامیوں ، کوتاہیوں کو درست کرو اور اللہ نے جس جس مقام پر کرم و فضل کیا ہے اس پر اپنے رب کا شکرگزار بند ہ بن جاؤ۔
آج ہم زندگی کی تیز رفتاری میں اس قدر کھوئے ہوئے ہیں کہ اپنے لیے وقت ہی نہیں ہے۔کبھی کبھار بیٹھ کر اپنی زندگی کو Refleсt کرنا چاہیے
Post a Comment
image quote pre code